لکھوی کی نظربندی کےخلاف درخواست مسترد

بھارت نے ذکی الرحمن لکھوی کی رہائی پر ناراضی کا اظہار کیا تھا
لاہور ہائیکورٹ نے ممبئی حملوں کے مرکزی ملزم ذکی الرحمان لکھوی کی درخواست مسترد کر دی ہے جس میں انھوں نے اپنی نظربندی کو چیلنج کرتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
پنجاب حکومت نے 14 مارچ کو ذکی الرحمان لکھوی کی نظربندی میں چوتھی بار ایک ماہ کی توسیع کر دی تھی۔ اس توسیع سے ایک دن پہلے ہی اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا تھا کہ اگر ان کے خلاف کوئی اور مقدمہ نہیں تو ذکی الرحمان کو رہا کیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس حکم پر بھارت میں سخت ردعمل ظاہر کیاگیا تھا۔ بھارتی حکومت نے نئی دلی میں تعینات پاکستان کے سفیر عبدالباسط کو طلب کر کے باقاعدہ ذکی الرحمان لکھوی کی نظربندی ختم کرنے پر ناراضی کا اظہار بھی کیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ میں چوتھی بار اپنی نظربندی میں توسیع کے خلاف دائر درخواست میں ممبئی حملوں کی سازش تیار کرنے کے ملزم نے موقف اختیار کیا تھا کہ اعلیٰ عدالتیں ان کی رہائی کے احکامات دے چکی ہیں۔
ذکی الرحمان لکھوی نے رہائی کے بعد کہا تھا کہ انھیں دوبارہ نظربند کرنا غیرآئینی ہے اور پنجاب حکومت نے انھیں چوتھی بار انھیں نظربند کر کے عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے۔
جسٹس محمود مقبول باجوہ نے ذکی الرحمان لکھوی کی درخواست مسترد کر دی۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق حکومت کو نظربندی میں توسیع کا اختیار حاصل ہے۔
ذکی الرحمان لکھوی ان دنوں اڈیالہ جیل میں نظربند ہیں جبکہ ان کی ممبئی حملہ سازش کیس اور ایک شخص کو اغوا کرنے کے مقدمات میں ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں۔
حکومت کا موقف ہے کہ ذکی الرحمان لکھوی کو امن وامان کے خدشے کے پیش نظر بند رکھا گیا ہے۔
ممبئی حملوں کی سازش تیار کرنے کے مقدمے میں گرفتار ہونے والے دیگر ملزمان بھی اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور ان پر فرد جرم بھی عائد ہو چکی ہے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ نومبر سنہ 2008 کے ممبئی حملوں میں لکھوی کے مبینہ کردار کے ٹھوس ثبوت ہیں اور پاکستانی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ انھیں جیل میں رکھے۔ ممبئی حملوں میں 160 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔